وطن نیوز انٹر نیشنل

نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی ارکان کے استعفے ڈی سیل کرکے پیش کرنے کا حکم

نومنتخب اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا اور وہ اسپیکر قومی اسمبلی کی کرسی پر براجمان ہوگئے۔ ان کے اسپیکر منتخب ہونے کے اعلان پر گیلریز میں موجود مہمانوں نے زبردست نعرے بازی کی۔

نومنتخب اسپیکر راجا پرویز اشرف نے قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست کے مرد حُر آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا ممنون ہوں، میں قائد ایوان و وزیراعظم سمیت پارلیمانی رہنماؤں کا بھی شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے مجھے اس منصب کے لیے اہل سمجھا۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایک سابق وزیراعظم اسپیکر قومی اسمبلی بنا ہے، میں رب ذوالجلال کے سامنے سر کو جھکاتا ہوں، جس نے ایک ادنی بندے کو باوقار عہدے پر بٹھایا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدرات پینل آف چئیر سردار ایاز صادق نے شروع کی، اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے صرف راجا پرویز اشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، جس کے بعد پینل آف چیئر نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کا بطور اسپیکر قومی اسمبلی اعلان کرتا ہوں۔ ایاز صادق نے راجا پرویز اشرف کا بحثیت اسپیکر قومی اسمبلی عہدہ کا حلف لیا۔

وزیراعظم کا خطاب

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جناب اسپیکر آپ کو میری جانب اور پورے ہاؤس کی جانب سے مبارک ہو، آپ منجھے ہوئے سیاست دان ہیں اور وزارت عظمی پر بھی فائز رہے ہیں، امید کرتا ہوں آپ پورے ایوان کو ساتھ لے کر چلیں گے، میری اور ہاؤس کی دعائیں آپ کے ساتھ ہوں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ جاری ہے، ملک میں 35 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، بجلی پیدا کرنے کی کیپسٹی کافی ہے، سی پیک کے نتیجے پر لگنے والے پاور پلانٹس کوئلے اور ہوا سے چلنے والے لگے ہیں، ایک پاور پلانٹ 2019ء میں چلنا تھا جو 1250 میگا واٹ کا ہے، اربوں روپے کا یہ منصوبہ بند پڑا ہے اور بجلی نہیں پیدا کرسکا، سابقہ حکومت کی اس منصوبے پر کوئی توجہ نہیں تھی۔

نئے پاور پلانٹس گیس نہ ہونے سے بند ہیں اسی لیے لوڈ شیڈنگ ہے، شہباز شریف

وزیراعظم نے کہا کہ جو نئے پلانٹس لگے گیس نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں، اسی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہے، اسی لیے سابقہ حکومت کو کرپٹ اور نااہل حکومت کہتے تھے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر ایوان میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر ایوان میں حملہ شرم ناک ہے۔

وہ ادارے جو متنازع رہے اب آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں، بلاول

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چند روز پہلے اس ایوان کی توہین کی گئی، کس طریقے سے آئین پاکستان سے کھیلا گیا، ہم تب تک پاکستانی نہیں کہلاسکتے جب تک أئین کا تحفظ نہ کریں، پاکستان کے سارے ادارے جو متنازع رہے ہیں اب وہ آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں، اگر ادارے اپنا اپنا کام کریں تو پاکستان کی ترقی کو کوئی نہیں روک سکتا، وزیراعظم صاحب تمام جماعتیں آپ کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

اس موقع پر بلاول نے بلقیس ایدھی کے انتقال پر اظہار افسوس کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جو منظور کرلی گئی۔ بلاول نے کہا کہ بلقیس ایدھی کی انسانیت کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، بلقیس ایدھی کو قومی اعزاز سے نوازا جائے۔

کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص پوری پارٹی کے استعفے قبول کرلے؟ اسعد محمود

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے رکن مولانا اسعد محمود نے کہا کہ پورے دنیا جانتی ہے کہ پی ٹی آئی استعفے دے چکی ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص پوری پارٹی کے استعفے قبول کرلے، انشاء اللہ ہم پنجاب اسمبلی میں بھی جیتیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب پی ٹی آئی والوں کو بلا کر استعفوں سے متعلق پوچھیں، ایک ایک کر کے سب کو بلائیں، شیخ رشید ، شیری مزاری کو لازمی بلا کر پوچھیں کہ استعفی کیوں دیا ہے، جس نے یہاں فلور آف دی ہاؤس پر کہا کہ استعفی دے رہا ہوں اسے پہلے بلائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ہمارے مدارس اور مساجد پر حملے کیے گئے، بدمعاشی اور دہشت گردی کریں گے تو ہم بازو کے زور پر اسے روکیں گے، وزیراعظم ہاؤس کی جو بھینسیں بیچی گئی ہیں اس کا ریکارڈ ایوان میں پیش کیا جائے،
توشہ خانہ کے تحفوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔

استعفی ارکان کی اپنی لکھائی میں نہیں، بلاکر پوچھا جائے، ایاز صادق

(ن) لیگی رکن اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بطور قائم مقام اسپیکر غیر قانونی طور پر پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کیے، تمام ارکان کو فرداً فرداً تصدیق کے لیے بلانا چاہیے تھا، قواعد کے لحاظ سے استعفی رکن کی اپنی لکھائی میں ہونا چاہیے، تحریک انصاف کے کئی ارکان نے مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ ہم استعفیٰ نہیں دینا چاہتے ہم پر بےجا دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

اسپیکر کا استعفی ڈی سیل کرکے پیش کرنے کا حکم

بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے ڈی سیل کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ استعفیٰ ڈی سیل کرکے مجھے دیں تاکہ میں قانون اور آئین کے مطابق انہیں دیکھ سکوں۔

پارلیمنٹ کا میڈیا سینٹر کھولنے کا حکم

مسلم لیگ (ن) کی رکن مریم اورنگزیب نے کہا کہ قومی اسمبلی کا میڈیا سینٹر گزشتہ چار سال سے بند ہے، پونے چار سال میڈیا بھی زیر عتاب رہا، پی آر اے کا بھی مطالبہ رہا ہے کہ میڈیا سینٹر کھولا جائے، فاشسٹ رویے کے خلاف ہم نے مل کر جدوجہد کی، پارلیمنٹ لاجز کو بھی میڈیا کے لیے کھولا جائے۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پارلیمنٹ کا میڈیا سینٹر کھولنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو ہدایت کرتا ہوں کہ میڈیا سینٹر کو میڈیا کے لیے فوری کھولا جائے۔

صرف دو ارکان کی موجودگی میں انتخابات اصلاحات پر تحریک منظور

دریں اثنا انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی تحریک صرف دو ارکان کی موجودگی میں منظور کرلی گئی۔ تحریک میں کہا گیا ہے کہ شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے قوانین میں بہتری کی ضرورت ہے، کمیٹی تین ماہ میں اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔

کمیٹی ارکان کی نامزدگی کا اختیار اسپیکر کو دے دیا گیا۔ تحریک کی منظوری کے وقت ایوان میں صرف دو ارکان موجود تھے۔ بعدازاں قومی اجلاس کا اجلاس پیر کی دوپہر بارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں