وطن نیوز انٹر نیشنل

ایران کا جوہری معاہدہ: اسرائیلی وزیر اعظم جرمنی میں

اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ایسے ‘حوصلہ افزا اشارے‘ مل رہے ہیں کہ ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کو روکنے کا اسرائیلی منصوبہ کام کر رہا ہے
مغربی طاقتوں کو اس بات پر قائل کرنے کے لیے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی سے باز رہیں، اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیڈ 11 ستمبر اتوار کے روز جرمن دارالحکومت برلن پہنچے۔ آج بروز پیر وہ جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر، چانسلر اولاف شولس اور وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اس سے قبل ہفتے کے روز جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے سن 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے ایران کے ارادوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ جرمنی کے لیے پرواز سے قبل کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیڈ نے ان تینوں ممالک کا ان کے ”مضبوط موقف‘‘ کے لیے شکریہ ادا کیا۔
جوہری معاہدہ: ایران کا جواب ‘تعمیری‘ نہیں، امریکہ
ایران جوہری معاہدہ معلق ہے
اسرائیل ایک طویل عرصے سے اس جوہری معاہدے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ اس طرح کا معاہدہ ایران کو جوہری ریاست بننے سے نہیں روک سکے گا۔سن 2015 کا ایران جوہری معاہدہ ‘جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن‘ (جے سی پی او اے) کے نام سے معروف ہے۔ اس کے تحت جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں ایران کے لیے اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔
تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر امریکہ کو الگ کر لیا تھا اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ لیکن پھر صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد، اپریل 2021 ء سے ویانا میں اس معاہدے کی بحالی پر مذاکرات شروع ہوئے اور تب سے اسے بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں
اسرائیل ایک طویل عرصے سے اس جوہری معاہدے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ اس طرح کا معاہدہ ایران کو جوہری ریاست بننے سے نہیں روک سکے گا .اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی کابینہ کو بتایا ہے کہ ”اسرائیل جوہری معاہدے کو روکنے اور ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے روکنے کے لیے اپنی ایک کامیاب سفارتی مہم چلا رہا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،”یہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ راستہ تو طویل ہے، تاہم حوصلہ بخش اشارے بھی مل رہے ہیں۔‘‘
اس ماہ کے اوائل میںایران نے کہا تھا کہ اس نے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے یورپی یونین کے مجوزہ متن پر اپنا تازہ ترین جواب جمع کرا دیا ہے۔ البتہ ایران نے اپنے جواب سے متعلق کوئی تفصیل نہیں بتائی۔لیکن امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ روز اپنے رد عمل میں کہا کہ ایران کا تازہ ترین جواب ایک قدم پیچھے کی طرف ہے۔
ہولوکاسٹ متاثرین سے ملاقات
اسرائیلی رہنما اس دورے میں اپنے وفد کے ساتھ ہولوکاسٹ میں بچ جانے والے کئی افراد کو بھی ساتھ لے کر جرمنی آئے ہیں۔انہوں نے اتوار کی شام کو برلن پہنچنے کے بعد اپنی ایک ٹویٹ میں تحریر کیا،”جب ہم ایک ساتھ ہوائی جہاز سے اترے اور ہم نے جرمن سرزمین پر قدم رکھا، تو جرمن فوجی اعزازی گارڈز نے ہمارا استقبال کیا۔‘‘
نازی جرمن اذیتی کیمپ کے سابق محافظ کو پانچ سال سزائے قید
ان کا مزید کہنا تھا، ”یہ ان کی جیت ہے، ہولوکاسٹ میں بچ جانے والے کے ایک بیٹے کے طور پر میری بھی جیت ہے، اور ایک قوم اور ملک کے طور پر ہم سب کی جیت ہے۔ ہم اسے کبھی نہیں بھولیں گے۔‘‘
ہولوکاسٹ میں زندہ بچ جانے والے یہ افراد برلن میں یائر لاپیڈ اور جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ برلن کے مشہور علاقے ”وان زے‘‘ کا بھی دورہ کریں گے، جہاں سن 1942 میں نازیوں کے اعلیٰ عہدے داروں نے یہودیوں کے اجتماعی قتل کی منصوبہ بندی کے لیے ملاقات کی تھی۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اپنا تبصرہ بھیجیں