وطن نیوز انٹر نیشنل

کولون میں جرمنی کی سب سے بڑی مسجد سے اسپیکر پر اذان آج سے

شہر کولون میں جرمنی کی سب سے بڑی مسجد سے آج جمعہ چودہ اکتوبر سے مؤذن کی طرف سے اسپیکر پر دی جانے والی اذان کی آواز پہلی بار اس عبادت گاہ کے گرد و نواح میں بھی سنی جا سکے گی۔ ایسا آج پہلی مرتبہ جمعے کی نماز کے وقت ہو گا۔
جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دریائے رائن کے کنارے واقع تاریخی شہر کولون میں مسلمانوں کی تعداد کافی زیادہ ہے، جن کی اکثریت کا تعلق باقی ماندہ جرمنی میں رہنے والے مسلمانوں کی طرح ترک نژاد مسلم باشندوں سے ہے۔
جرمنی میں قائم مساجد کے بارے میں چھ اہم حقائق..
انتہائی جدید طرز تعمیر والی اس مسجد کا افتتاح چند برس قبل ہوا تھا۔ یہ مسجد جرمنی میں مسلمانوں کی ایسی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے، جو دیکھنے میں بھی مسجد نظر آتی ہے۔ یہ بات اہم اس لیے ہے کہ جرمنی میں اکثر مساجد کی عمارات دیکھنے میں مساجد نہیں لگتیں اور ان کے مینار بھی نہیں ہوتے۔
کولون شہر کی خاتون میئر ہینریئٹے ریکر نے کہا ہے کہ ایک انتظامی فیصلے کے طور پر اس مسجد سے پہلی بار گرد و نواح میں سنی جا سکنے والی اور اسپیکر پر دی گئی اذ‌ان کی اجازت دینا دراصل مقامی مسلم برادری کے لیے مذہبی ‘احترام کی علامت‘ ہے۔یہ فیصلہ اس مرکزی مسجد کی انتظامیہ اور کولون شہر کے بلدیاتی حکام کے مابین ایک باقاعدہ معاہدے کے تحت ممکن ہوا۔
کولون کی مرکزی مسجد کی فضا سے لی گئی ایک تصویر، پس منظر میں کولون کا مشہور زمامہ کیتھیڈرل.
مسجد کی انتظامیہ خوش..
کولون شہر میں اس مسجد کا انتظام ترک حکومت کے جرمنی کے لیے مذہبی امور کے ادارے دیتیب (DITIB) کے پاس ہے۔س اتھارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالرحمان اتاسوئے نے کہا، ”ہم بہت خوش ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا، ”مسجد میں اسپیکر پر اذان دے سکنا اس امر کی علامت ہے کہ یہاں بھی مسلمان خود کو ویسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسے کوئی اپنے ہی گھر یا ملک میں ہو۔‘‘
لاؤڈ اسپیکروں پر اذان، جرمنی میں مزید کئی مساجد کی درخواستیں..
اس کے برعکس کچھ حلقوں کو یہ تشویش بھی ہے کہ اس مسجد کی انتظامیہ کے حوالے سے اس مسلم عبادت گاہ پر ترکی کے ایک سرکاری اسلامی ادارے کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔سمتبر 2018ء میں جرمنی کے اپنے ایک دورے کے دوران اس مسجد کا افتتاح ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ذاتی طور پر کیا تھا..
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے عروج کے دنوں میں اس مسجد میں باجماعت نماز کے بعد مانگی جانے والی دعا کی ایک تصویر.
کولون کی میئر کا موقف..چند سیاسی اور سماجی حلقوں کی یہ تشویش کولون کی خاتون میئر ریکر کے لیے کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرکزی مسجد سے اسپیکر پر اذان کی اجازت دینا اس شہر میں آباد مسلمانوں کے مذہبی احترام کا عملی ثبوت ہے۔
جرمنی، کولون شہر میں اذان کی اجازت دے دی گئی..میئر ہینریئٹے ریکر کا یہ موقف اس لیے بھی باوزن ہے کہ کولون میں آباد مسلمانوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔جرمنی کے کئی شہروں میں مساجد کے مؤذنوں کو پہلے ہی سے اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت ہے مگر کولون میں یہ اجازت پہلی مرتبہ ابھی گزشتہ برس ہی دی گئی تھی، جس پر آج 14 اکتوبر سے عمل درآمد شروع ہو رہا ہے۔
جرمنی میں مسلمانوں اور مساجد پر حملوں میں کمی..
مسجد سخت شرائط پر عمل درآمد کی پابند..
جرمنی کی یہ سب سے بڑی مسجد کولون شہر کے ایہرن فَیلڈ نامی علاقے میں ہے۔ شہری انتظامیہ نے اجازت یہ دی ہے کہ وہاں صرف جمعے کی نماز کے لیے اسپیکر پر اذان دی جا سکتی ہے۔ اس اجازت کا اطلاق ہر روز پانچ مرتبہ دی جانے والی اذانوں پر نہیں ہو گا اور یہ روزانہ اذانیں حسب معمول آئندہ بھی اسی طرح دی جائیں گی کہ وہ اس مسجد اور اس سے ملحقہ کمیونٹی سینٹر سے باہر یا گرد و نواح میں سنائی نہیں دیں گی۔
جرمنی: کیا لاک ڈاؤن میں رمضان نے مسلمانوں کی زندگی آسان کر دی ہے؟
اس اجازت کے بعد کولون شہر ہی میں مسلمانوں کی کئی دیگر مساجد نے بھی حکام کو یہ درخواستیں دے رکھی ہیں کہ انہیں بھی جمعے کی نماز کے لیے اسپیکر پر اذان کی اجازت دی جائے۔ایہرن فَیلڈ کی اس مرکزی مسجد کو دی گئی اجازت کے مطابق اس مسجد سے مؤذن ہر جمعے کے روز با جماعت نماز کے لیے مقامی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے اور سہ پہر تین بجے تک کے درمیان صرف ایک بار اسپیکر پر اذان دے سکے گا۔ اس اذان کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ ہو گا اور اس کی آواز تکنیکی طور پر 60 ڈیسیبل سے زیادہ اونچی نہیں ہو گی۔
م م / ع ا (اے ایف پی، ای پی ڈی)

اپنا تبصرہ بھیجیں