وطن نیوز انٹر نیشنل

نندی پور پاور ریفرنس میں بابر اعوان اور دیگر ملزمان کی بریت کا فیصلہ درست قرار

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے نندی پور پاور ریفرنس میں بابر اعوان اور دیگر ملزمان کی بریت سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نیب اپیلوں پر سماعت کی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے آج سنایا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے احتساب عدالت کے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔ عدالت عالیہ نے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر بابر اعوان اور جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کی بریت کا فیصلہ درست قرار دیا، اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسعود چشتی کی بریت مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بھی بری کرنے کا حکم دے دیا۔
نندی پور پاور ریفرنس کیا ہے؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے گوجرانوالہ کے قریب نندی پور کے مقام پر نئے بجلی گھر کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تھا، منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 27 ارب روپے تھا، سرکاری محکموں کے درمیان باہمی چپقلش کے باعث اس کی تعمیر 2 سال کا شکار رہی اور اس عدوران کراچی پورٹ پر 85 ملین ڈالر کی مشینری پڑی زنگ آلود ہو تی رہی، وقت گزرنے کے باعث اس کی تعمیری لاگت بڑھ گئی۔

نیب کی تحقیقات میں پاور پلانٹ کی لاگت میں بے پناہ اضافے کا ذمہ دار بابر اعوان کو قرار دیا گیا تھا جو اس وقت وفاقی وزیر قانون تھے۔ نیب کا کہنا ہے کہ 4 بار سمری وزارتِ قانون کو بھیجی گئی لیکن جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کیے گئے، گزشتہ برس نندی پور پاور پراجیکٹ کیس میں نامزد راجا پرویز اشرف سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تاہم احتساب عدالت نے بابر اعوان اور جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کو بری کر دیا جبکہ راجا پرویز اشرف، شمائلہ محمود اور ڈاکٹر ریاض محمود کی بریت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔ نیب نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجوع کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں