وطن نیوز انٹر نیشنل

ن لیگ، پیپلز پارٹی کو 2 ملکوں سے پیسے ملے : الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے مالی معاملات کی تحقیقات کرائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا : عمران خان

مجھے بھی فنڈز کی پیشکش ہو ئی ،قبول نہ کی،اداروں کو کہا کو ئی وزیر کر پشن کر ے تو ایکشن لیں ، نوازشریف کے پاسپورٹ کی تجدید نہ کی تو پناہ لے لینگے ،خواجہ آصف کو بہت پہلے جیل جانا چاہئے تھا ، سینیٹ الیکشن میں زیادہ پیسہ فضل الرحمن نے بنایا، براڈ شیٹ سے پوری تفصیلات مانگیں گے ،ظفر نامی شخص سے ملا ، علم نہیں تھا اس کا تعلق برطانوی کمپنی سے ہے ،کمزور حکومت کیلئے اصلاحات مشکل ، کابینہ میں بیٹھ کر اپوزیشن نہیں ہوسکتی ،کسی کو اختلاف ہے تو مستعفی ہو:انٹرویو، پولیس سیاسی اثر و رسوخ خاطر میں نہ لائے ،جرائم پیشہ کی گرفتاری پر شاباش :وزیر اعظم،بزدار کی ملاقات،پرویز الٰہی کو فون

وزیر اعظم عمران خان نے 2 ممالک سے فنڈنگ کی آفر کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے دو ملکوں سے پیسے لئے ، مجھے بھی فنڈز کی پیشکش ہوئی ،قبول نہیں کی ،فنڈنگ کی آفر کرنے والے ممالک کے نام نہیں بتا سکتا لیکن جنہوں نے مجھے آفرکی ان ممالک نے ان کو بھی فنڈنگ کی۔ن لیگ،پی ٹی آئی،پی پی کی فارن فنڈنگ تحقیقات کوپبلک کیا جائے ، چیلنج کرتاہوں ان دونوں پارٹیوں کوبڑی بھاری فنڈنگ ہوئی جبکہ پی ٹی آئی کوفنڈنگ کرنے والے 40ہزارافراد کی تفصیلات موجود ہیں،الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے مالی معاملات کی تحقیقات کرائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا ۔اداروں کو کہا ہے کو ئی وزیر کر پشن کر ے تو ایکشن لیں ، نوازشریف کے پاسپورٹ پر مشاورت کر رہے ہیں تجدید نہ کی تو وہ پناہ لے لینگے ،خواجہ آصف کو بہت پہلے جیل جانا چاہئے تھا ،سینیٹ الیکشن میں سب سے زیادہ پیسہ فضل الرحمن نے بنایا، براڈ شیٹ سے پوری تفصیلات مانگیں گے ،ظفر نامی شخص سے ملا تھا مگر یہ علم نہیں تھا کہ اس کا تعلق برطانوی کمپنی سے ہے ،کمزور حکومت کیلئے اصلاحات کرنا مشکل ہوتا ہے ، کابینہ میں بیٹھ کر اپوزیشن نہیں ہوسکتی اگر کسی کو اختلاف کر نا ہے تو مستعفی ہو،ندیم چن سے استعفیٰ نہیں مانگا تھا۔غریب ممالک میں نوازشریف اورآصف زرداری جیسے لوگ بیٹھے ہیں، یہ لوگ پیسہ چوری کرکے باہر لے کرگئے ،2008سے 2018تک ملک کاتاریک دورہے اس دوران ہرادارہ تباہ ہوا۔ ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا نبی کریمﷺنے ریاست مدینہ اصولوں پربنائی تھی، ریاست مدینہ کے ماڈل کی مثال دنیا میں نہیں اور ریاست مدینہ کااصول قانون کی بالادستی یعنی سب برابر ہیں ،ریاست مدینہ کے ماڈل سے دورجائیں گے توحالات برے ہونگے ۔ انہوں نے کہا جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے ، ایک طرف آپ نے میرٹ دیکھ لیا کہ سب کے بچے باریاں لینے کیلئے تیاربیٹھے ہیں،یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم جتنی مرضی چوری کرلیں، جوابدہ نہیں ہیں، پاکستان میں خاندانی طرز کی سیاست چلتی آئی ہے ، سیاست میں آنے سے پہلے یہ دونوں خاندان کیا تھے ؟،میں پاکستان کی بہترین کرکٹ ٹیم چھوڑ کرگیا، واحدسیاستدان ہوں جوجی ایچ کیوکی نرسری کاپلاہوانہیں،ہمیشہ جمہوریت کیلئے جدو جہد کی،ذوالفقار علی بھٹو8سال تک ملٹری ڈکٹیٹر شپ کی کابینہ میں رہے ۔ عمران خان نے کہا مولانافضل الرحمن کے بھائی کے سوا جے یوآئی میں کوئی نہیں جبکہ شریف خاندان کے سوا ن لیگ میں کوئی نہیں اور بلاول بھٹو کی پھوپھیوں کے سوا پیپلزپارٹی میں کوئی نہیں، یہ جمہوریت نہیں بادشاہت ہے ،ڈونلڈٹرمپ آج کہہ رہے ہیں کہ میں الیکشن نہیں مانتا،لیکن ثبوت نہیں دیتے ،اپوزیشن کو پتا ہے فافن کی رپورٹ میں ہے کہ یہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں،بدقسمتی سے میرے بچے پاکستان میں نہیں ان کے سیاست میں آنے کا کوئی چانس نہیں ہے ،اپوزیشن نے مجھ سے تحریری طور پر این آر او مانگا،ہم پہلی بار یکساں نصاب تعلیم لارہے ہیں، جسطرح سے صاحب اقتدارملک سے پیسانکالتے ہیں وہ تھانیدار،پٹواری نہیں نکال سکتے ،جب وزیراعظم کرپشن کرتاہے تو ملک تباہ کرکے رکھ دیتاہے ، جب تک ملک کاحکمراں جوابدہ نہیں ہوگا،قانون کے نیچے نہیں ہوگاملک آگے نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم والے کہہ رہے ہیں کہ چھوٹے چوروں کوجیل میں ڈال دو ،انکواین آر اودیدو۔انہوں نے کہا دو طرح کے انقلاب ہوتے ہیں ،ایک وہ جس کو خونی انقلاب کہتے ہیں جس کی مثال ایران ہے ،دوسرا بیلٹ کے ذریعے انقلاب آتا ہے یہ سست رفتاری سے آتا ہے ،ملائیشیا میں مہاتیر محمد انقلاب لائے ان کے جانے کے بعد وہاں بھی ایک نواز شریف آگیاجو احمد نجیب ہے ،مہاتیر سے بڑا سٹیٹس مین کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا فضل الرحمن کو مولانا کہنا جرم ہے ،اس کا کوئی کاروبار نہیں اربوں کی جائیداد ہے ،فضل الرحمن کی جائیدادیں سامنے آرہی ہیں،یہ پہلی اسمبلی ہے جو ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے ،ان کے لوگ ہمارے لوگوں سے رابطے میں رہے وہ زبانی این آر او مانگتے رہے پھر فیٹف میں تحریری طوراین آر او مانگ لیا ،اب سارا ٹولہ چوروں کا اکٹھا ہے ،مہنگائی کا شور مچارہے ہیں حالانکہ سب کچھ انہی کی وجہ سے ہوا ہے ۔ عمران خان نے کہا جنرل مشرف سے طاقتور کوئی نہیں تھا،امریکا اس کی بیک پر تھا،عدالت ،نیب ،آرمی اس کے نیچے تھی ، اس نے بیگم کلثوم نواز کے باہر نکلنے پر این آر او دے دیا ،میرے خلاف تو چوروں کا ٹولہ نکلا ہوا ہے ،پھر وکیل نکلے تو مشرف نے این آر او دے دیا ،زرداری سرے محل بیچ کر کھاگیا،سوئٹزر لینڈ میں پڑا پیسہ بھی ہضم کرگئے ۔یہ پیسہ پاکستان آنا تھا،میں ان کو این آر او نہیں دوں گا ،یہ سب کو سڑکوں پر نکال کر صرف این آر او کیلئے دبائو ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا میرے سے کوئی پوچھ کر ان سے نہیں ملنے گیا ،کوئی بیک ڈور بات چیت نہیں ہورہی ۔براڈ شیٹ سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا جب ہم حکومت میں آئے تو ایک ظفر نامی شخص مجھ سے ملا علم نہیں تھا کہ ملاقاتی کا تعلق برطانوی کمپنی سے ہے ،اس نے بتایا کہ آپ کے اثاثے باہر پڑے ہوئے ہیں ،اس نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں براڈ شیٹ کا ہوں ،مجھے صحیح طرح نہیں یاد کہ اس نے 20ارب ڈالر کہا تھا یہ شاید کچھ اور ۔اس نے کہا آپ مجھے ایکسکلوژو رائٹ دے دیں تو میں یہ دریافت کروں اور آپ مجھے اس کا پرسنٹیج دیں ۔ انہوں نے کہا براڈ شیٹ سے ہم پوری تفصیلات مانگیں گے ،ابھی تک تو میڈیا پر چل رہا ہے ،ہمیں بتائیں کہ کون ملا،کہاں ملا ،کب ملا،اس کا پورا پتہ کیا تھا۔ظفر کہتا تھا میں وکیل ہوں۔کانٹیکٹ تو ظفر کا ہوا تھا۔ کاوے موسوی الزامات کے ثبوت بھی دیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا ندیم افضل چن کی استعفیٰ دینے کی اپنی وجوہات ہوں گی ،میں نے استعفیٰ نہیں مانگا،جو بھی یہ بات کررہا وہ غلط ہے ،میں سارے فیصلے میرٹ پر کرتا ہوں،کابینہ میں پہلے بحث ہوتی ہے اس کے بعد فیصلے کو نہ ماننا ٹھیک نہیں۔یہ نہیں ہوسکتا کہ کابینہ میں بیٹھ کر اپوزیشن کی جائے ۔پوری دنیا کی روایات ہیں کہ جب فیصلہ ہو جائے تو مان لیا جائے ۔کابینہ کے فیصلے کے مخالف اگرجاناہے توآپ استعفیٰ دیں،میں تو صرف ان کوجمہوریت سکھارہا تھا۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم میں ملک کے نامور ڈاکو شامل ہیں ،جتنا بڑا چور ہوتا ہے اتنا ہی شور کرتا ہے ،مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے کہ یہ فارن فنڈنگ پر آگئے ۔جب یہ سلیکٹڈ سلیکٹڈ کہتے تھے ہم ان کو سیریس نہیں لیتے تھے کیونکہ یہ کسی جگہ نہیں جاتے تھے ۔میں خوش ہوں،الیکشن کمیشن ہمارے کنٹرول میں تو نہیں لیکن میں الیکشن کمیشن سے درخواست کرتا ہوں پی ٹی آئی ،ن لیگ ،پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمن کی فارن فنڈنگ کی آڈٹ رپورٹ ایک ساتھ رکھیں،میں سب کے سامنے کہتا ہوں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔یہ تو بڑے بڑے مرغوں کو پکڑ کر پیسے لے لیتے ہیں ،اس کے بعد اقتدار میں آکر ان کے پیسے پورے کردیتے ہیں،میں گارنٹی دیتا ہوں انہوں نے باہر کے ملکوں سے پیسے لئے ہیں ہم وہ پارٹی ہیں جس نے سیاسی فنڈ ریزنگ کی ہے ۔ہم لوگوں کیلئے کھانے ارینج کرتے ،سب سے زیادہ پاکستانیوں سے میں نے پیسہ اکٹھا کیا ،میں امریکا گیا،برطانیہ ،ناروے او ر دیگر ملکوں میں گیا ،سارے پیسوں کا آڈٹ ہوا ہے ،ہماری فہرست میں چالس ہزار نام ہوں گے جنہوں نے پی ٹی آئی کو پیسے دئیے ،ہماری فہرست میں کوئی چینی والا،پاپڑ والا شامل نہیں۔ انہوں نے کہا اب سندھ میں ایک پنشن کا کیس سامنے آگیا ہے کہ 2 ارب روپے کی پنشن فیک اکائونٹس میں چلی گئی ۔انہوں نے کہا یہ جو فارن فنڈنگ کہہ رہے ہیں یہ بیرون ملک ہمارے پاکستانی ہیں۔ 2 ملکوں نے مجھے فنڈنگ کی آفر کی ،اگر میں نے لی ہوتی تو اس طرح اعتماد سے نہ بیٹھا ہوتا ۔مجھے پتہ ہے جن دو ملکوں نے مجھے آفر کی تھی وہ ان کو فنڈ کرتے تھے ،اسرائیل نہیں ہے ،دو ملک پیسے دیتے رہے ہیں ۔میں ان ملکوں کے نام نہیں بتا سکتا ،ان سے تعلقات ہیں،شیخ رشید بتاسکتے ہیں کہ وہ جب ن لیگ میں تھے تو نواز شریف نے کن کن ملکوں سے پیسے لئے ۔نواز شریف کے سعودی عرب جانے کے حوالے سے علم نہیں ہے ،اتنا پتا ہے اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لے لی ہے ،پاکستان کا پیسہ باہر نہ جائے تو ہمیں آئی ایم ایف سے قرضے نہ لینے پڑیں۔عمران خان نے کہا یہ لوگ قوم کے مجرم ہیں۔نواز شریف کے بارے میں کہا گیا وہ مررہا ہے ،عدالت نے ان کو ضمانت پر باہر جانے دیا ۔اب ہم ان کو واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں،ایک آپشن تو ڈی پورٹ کروانے کا ہے ۔ انہوں نے کہا کوئی وزیر کرپشن کرے تو اس کیخلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ،جب اصلاحات کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو سارے چور اکٹھے ہوجاتے ہیں،اگر ہم پی ڈی ایم پر ڈنڈے برسائیں گے تو کہیں گے جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی،دو بچے نکلے ہوئے ہیں،ایک چی گویرا بنا ہوا ہے تو دوسری خود کو جوہن آف آرک سمجھتی ہیں۔ہم قانون کی بالا دستی قائم کرتے تو سب کو جیلوں میں ڈال دیتے ،اللہ نے دودھ کا دودھ پانی کا پانی کردیا ،لوگ ان کے کہنے پر نہیں نکلے ۔یہ پہلے دن سے مجھ پر پریشر ڈال رہے ہیں کبھی ان کے پریشر میں نہیں آیا،یہ جو بھی کریں گے میں تیار ہوں،یہ استعفے دیتے ہیں میں تیار ہوں،مجھے پتا تھا انہوں نے سینیٹ سے تو کبھی نکلنا نہیں۔سب کو پتا ہے سینیٹ میں پیسہ چلتا ہے ،پچھلے الیکشن میں مجھے پانچ پانچ کروڑ کی آفر ہوئی ،سب سے زیادہ مولانا فضل الرحمن نے پیسے بنائے ، چارٹر آف ڈیمو کریسی میں انہوں نے کہا اوپن بیلٹ الیکشن ہونا چاہئے ،اب رضا ربانی مخالفت کررہے ہیں،یہ منافقت ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا 2021ملک کے اٹھنے کا سال ہے ،تنخواہ دارطبقے کیلئے مشکل وقت ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے ماضی میں پولیس میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں جس کا نقصان عوام کو اٹھانا پڑا،کوئی قانون سے بالاتر نہیں، پولیس کسی سیاسی اثر و رسوخ کو خاطر میں نہ لائے ۔ لوگ پولیس سے تب مطمئن ہوں گے جب سب سے یکساں اور قانون کے مطابق سلوک کریں گے ۔ وزیر اعظم نے جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری پر پولیس کو شاباش دی اور ہدایت کی اگلے 72 گھنٹے میں آپریشن مزید تیزکریں، انصاف کی راہ میں حائل پولیس اہلکاروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ۔ عمران خان کی زیر صدارت پنجاب پولیس میں اصلاحات اور کارکردگی کے حوالے سے اجلاس ہوا ۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار ، شہزاد اکبر اور حکام شریک ہوئے ۔ آئی جی انعام غنی نے وزیراعظم کو پنجاب پولیس کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لئے کی جانے والی اصلاحات اور اقدامات پر بریفنگ دی۔ آئی جی نے پولیس سٹیشنوں کی مالی خود مختاری اور مصالحتی کونسل کے میکنزم کے حوالے سے مجوزہ تجاویز پیش کیں ۔وزیر اعظم نے ہدایت کی عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل کے حل میں صرف میرٹ پر عملداری کی جائے ، انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل اہلکاروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ، وزیراعظم نے کہا پولیس افسر جرائم کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کریں اور تھانوں میں وزٹ کریں، پنجاب پولیس کا امیج بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے آپ کو بہت محنت کرنا پڑے گی،اہم پوزیشنز پر ایماندار افسرتعینات کرنے کا اثر گراس روٹ تک جاتا ہے ۔ پنجاب میں تمام تعیناتیاں صرف میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر کی جائیں تا کہ لوگوں کی انصاف تک حقیقی رسائی ممکن ہو سکے ۔ وزیر اعظم نے کہا جب آپ بڑے جرائم پیشہ افراد کو قانون کی گرفت میں لائیں گے تو چھوٹے جرائم پیشہ عناصر کے لئے یہ سبق ہو گا۔ انہوں نے کہا قبضہ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے ۔ وزیراعظم عمران خان نے پولیس کو جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں پر شاباش دی ۔وزیراعظم کو ایو ان ورزیراعلیٰ میں اجلاس میں سیاسی پشت پناہی رکھنے والے جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاریوں کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا اب تک کن کن سیاسی شخصیات کی پشت پناہی رکھنے والے جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کیاگیاہے جس پر وزیراعظم نے شاباش دیتے ہوئے اگلے 72گھنٹے میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن میں مزید تیزی لانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے پولیس کو جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کے نئے اہداف دے دیئے ۔وزیراعظم نے ہدایت کی جرائم پیشہ لوگ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں ایکشن لیاجائے گا۔ عمران خان سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ملاقات کی اور انہیں امن و عامہ کی صورتحال اور صوبہ کے انتظامی و سیاسی امور پر بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے سینیٹ انتخابات کی تیاریوں پر بھی وزیر اعظم کو اعتماد میں لیا۔ عثمان بزدار نے حکومت پنجاب کی جانب سے عوامی ریلیف کے اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں سے آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم نے صوبہ بھر میں عوامی ریلیف اور مسائل کے حل کیلئے اقدامات میں تیزی لانے کی ہدایت کی ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی عوام دوست پالیسیوں کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہئیں ۔وزیراعظم نے دورہ لاہور کے دوران سینیٹ کے انتخاب کے پیش نظر جہاں پارٹی کے اندر مشاورت کی وہیں پر اتحادی مسلم لیگ ق کی قیادت سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کو فون کیا اور اورسینیٹ انتخابات کے بارے میں مشاورت کی ۔عمران خان نے وزیراعلیٰ کے ساتھ ملکر سینیٹ الیکشن کی مشترکہ حکمت عملی کے لئے پرویز الٰہی کو ٹاسک سونپ دیا، پرویزالٰہی اور وزیراعلیٰ بزدار باہمی مشاورت سے پنجاب میں حکمت عملی اختیار کریں گے ۔دریں اثناء وزیر اعظم کی زیر صدارت پنجاب میں زرعی پیداوار کی استعداد میں اضافے اور ویلیو چین کے حوالے سے اجلاس ہوا ۔وزیر اعظم نے ہدایت کی پنجاب حکومت زرعی پیداوار کی استعداد اور معیار کو بہتر کرنے کے لئے ہر زرعی پروڈکٹ کی ویلیو چین کے لئے علیحدہ اور جامع ایکشن پلان مرتب کرے ۔ علاوہ ازیں عمران خان نے کہاہے مزدوروں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا ۔وزیر اعظم نے پنجاب میں نئے لیبر انسپکشن رجیم کے آغاز کی تقریب میں شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں