وطن نیوز انٹر نیشنل

یوم دفاع و شہدائے پاکستان قومی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

1965ء کی جنگ میں دشمن کی عبرت ناک شکست اور پاک فوج کی شجاعت کی نئی تاریخ رقم ہوئی، اسی مناسبت سے یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منانے کی تیاریاں مکمل ہوگئیں جس کے لیے اہم تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوگی۔

یوم دفاع کا آغاز وفاقی دار الحکومت میں 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ یوم دفاع کی اہم تقریب جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ہوگی جس سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خطاب کریں گے جب کہ تقریب میں شہداء کے اہل خانہ بھی شریک ہوں گے۔
جنگ ستمبر کی یاد میں نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد اور تمام نیول، ائیر بیسز اور چھاؤنیوں میں بھی خصوصی تقریبات ہوں گی جن میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ اس موقع پر دفاعی ساز و سامان کی نمائش بھی کی جائے گی۔

یوم دفاع کا پس منظر

1965ء کی جنگ کا سبب بھی ’’ مقبوضہ کشمیر تنازعہ‘‘ بنا۔ تقسیم ہند کے بعد سے ہی بھارت نے بین الاقوامی برادری کے سامنے کشمیر سے متعلق کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی۔ رن آف کچھ میں پاکستان سے پنجہ آزمائی کے دوران منہ کی کھانے کے بعد بھارت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان سے اس شکست کا بدلہ لیا جائے گا۔

6 ستمبر 1965ء کے روز بھارت نے رات کی تاریکی میں میجر جنرل نرنجن پرشاد کی قیادت میں پچیسویں ڈویژن ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد سے لاہور پر تین اطراف سے حملہ کردیا۔ دشمن یہ سوچ کر پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا کہ لاہور پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوجائے گا۔

دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کے لیے پہلے پہل اس کے لاہور کی جانب بڑھتے قدم روکنے تھے جس کے لیے ستلج رینجرز کے نوجوانوں نے نہ صرف جان کے نذرانے پیش کیے بلکہ بی آر بی نہر کا پل تباہ کرکے دشمن کا لاہور میں پہنچنا ناممکن بنادیا۔ اس موقع پر میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر نے عظیم قربانی کی مثال قائم کی۔

اس جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ قرار دیا جاتا ہے۔ طاقت کے نشے میں چُور بھارت نے پاک فوج کی توجہ لاہور محاذ سے ہٹانے کے لیے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ساتھ سیالکوٹ میں چارواہ، باجرہ گڑھی اور نکھنال کے مقام پر حملہ کردیا لیکن پاک فوج کے جوان اپنے جسموں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور چونڈہ کے محاذ کو دشمن کے سیکڑوں ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔

چونڈہ کے مقام پر پاک فوج کی قیادت جنرل ٹکا خان کررہے تھے، جنھوں نےہمت و بہادری اور شجاعت کے ذریعے نہ صرف سیالکوٹ کو بچایا بلکہ بھارتی کمانڈروں کی جانب سے پاکستان کی لائف لائن جی ٹی روڈ کو کاٹنے کی خواہش بھی ناکام بنا دی۔

پاک فضائیہ نے 6 ستمبرکو بھارت کے فضائی اڈوں پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ پر بھر پور انداز میں حملے کیے۔ پٹھان کوٹ میں پاک فضائیہ نے بھارت کے 10 طیارے تباہ کیے اور متعدد کو نقصان پہنچایا۔

1965ء کی 17 روزہ جنگ میں پاکستان نے مجموعی طور پر 35 طیاروں کو فضا اور 43 کو زمین پر تباہ کیا جبکہ 32 بھارتی طیاروں کو طیارہ شکن گنوں نے نشانہ بنایا۔ اس طرح مجمو عی طورپر بھارت کے 110 طیارے تباہ ہو ئے۔

اس جنگ میں جنگی سازو سامان کی کم تعداد کے باوجود پاکستانی افواج اور قوم نے اپنے جوش، ولولے اور جذبہ شہادت سے ثابت کیا کہ وہ اپنی مقدس سرزمین کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی ہر ممکن صلاحیت رکھتی ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں