وطن نیوز انٹر نیشنل

چودھری پرویزالٰہی نے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں اندراج مقدمہ کی درخواست جمع کرادی

پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء چودھری پرویزالٰہی نے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں اندراج مقدمہ کی درخواست جمع کرا دی، ایف آئی آرمیں حمزہ شہباز، رانا مشہود ، آئی جی ، چیف سیکرٹری ، کمشنر عثمان، ڈی سی چٹھہ کو نامزد کیا گیا، عدالتیں دن کی روشنی میں انصاف فراہم کریں اور ان سب کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔
چودھری پرویزالٰہی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں تو پیچھے جا کر بیٹھ گیا تھا اور روک رہا تھا، تو رانا مشہود نے نشاندہی کی کہ یہ کھڑے ہیں یہاں سے اٹیک کردو۔ چودھری اقبال، اور عامر چانڈیو انہوں نے روکا ان کی بھی بری حالت ہے، جبکہ میرا بازو توڑ دیا گیا ہے، مجھے اتنا زور سے مارا کہ میں بے ہوش گیا تھا، مجھے نہیں پتا تھا کہ میں نیچے گرگیا، مجھے ریسکیو والوں نے اٹھایا، کہتے اس کو نہیں چھوڑنا اب یہ گر گیا ہے، جب حمزہ کو رپورٹ دی تو یہ پیچھے ہٹے۔

اس ساری کاروائی کو کمشنر عثمان، ڈی سی چٹھہ ، آئی جی اور چیف سیکرٹری بھی مانیٹرنگ کررہا تھا، سب دیکھ رہے تھے مجھ پر تشدد ہورہا تھا، یہ سب کچھ غیرقانونی تھا، اسمبلی تاریخ میں کبھی ایسے نہیں ہوا۔ ہم یہ نہیں کہتے ہمارے لیے رات کی تاریکی میں عدالتیں کھولیں، ہم کہتے ہیں ہمیں سن کی روشنی میں انصاف فراہم کریں۔حمزہ شہباز، چیف سیکرٹری، آئی جی سمیت سب کیفرکردار تک نہیں پہنچ جاتے ، ہم نے ان سب کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی ہے۔
اس سے قبل مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء چودھری پرویزالٰہی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیا آج تک کسی اسپیکر کے ساتھ اس طرح ہوا؟آج میرے ساتھ ظلم کی انتہاء کردی گئی ہے، پولیس ایوان میں نہیں آسکتی، یہ آج پہلی بار ہوا ہے، میرے ساتھ ظلم کی انتہا کردی گئی، میرا بازو توڑ دیا گیا، انہوں نے میری اچھائی کا اچھا بدلہ دیا ہے، یہ اپنی طرف سے مجھے ختم کرکے گئے ہیں۔
یہ سب ایک پلاننگ کے تحت پوری فلم چلائی گئی، حمزہ شہبازآرڈر دے رہا تھا کہ پکڑ لو پکڑ لو مار دو ماردو، انہوں نے کہا کہ رات کو عدالتیں کھل جاتی ہیں لیکن کسی مظلوم کیلئے عدالت نہیں کھلتی، میرے لیے کوئی عدالت نہیں انصاف لینے کہاں جاؤں۔ یاد رہے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے پنجاب اسمبلی اجلاس کروانے کی کاروائی شروع کرائی اور گھنٹیاں بجنا شروع ہوئیں تو ایوان میں لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا، جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب اینٹی رائٹ فورس اہلکاروں نے ڈپٹی اسپیکر پر تشدد کرنے والے ارکان کو گرفتار کرنا شروع کیا۔
تاہم پولیس چار ارکان کو گرفتار کرکے لے گئی ہے۔ ان میں ندیم قریشی، واثق عباسی، عمر تنویر بٹ اور اعجازی احمد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس دوران اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی لڑائی جھگڑے کے دوران ایک دوسرے کو مکے اور تھپڑ بھی مارے گئے، چودھری پرویز الٰہی بھی شدید ہنگامہ آرائی کی زد میں آگئے، پرویز الٰہی تشدد سے زخمی ہوگئے جس کے باعث انہیں طبی امداد کیلئے ایوان سے باہر نکال کر مرہم پٹی کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں