وطن نیوز انٹر نیشنل

چیف سلیکٹر کی پوزیشن سے دستبردار : ہیڈ کوچ کا عہدہ برقرار

کراچی(اسپورٹس ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ برقرار رکھنے والے مصباح الحق چیف سلیکٹر کی پوزیشن سے دستبردار ہو گئے ہیں تاہم وہ 30 نومبر تک فرائض نبھاتے ہوئے زمبابوے اور نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز کیلئے اسکواڈز منتخب کریں گے جبکہ نئی سلیکشن کمیٹی دسمبر میں کام شروع کرے گی،مصباح الحق کا کہنا ہے کہ آئندہ دو برس کے دوران دس اہم سیریز میں سے بیشتر بیرون ملک ہیں لہٰذا سلیکشن کمیٹی چیف کے عہدے سے انصاف ممکن نہیں ہو سکے گا۔تفصیلات کے مطابق سابق قومی کپتان مصباح الحق نے ایک سال تک دہری ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد قومی چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تاہم وہ 30 نومبر تک سلیکشن کمیٹی کی سربراہی کے دوران زمبابوے اور نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز کیلئے اسکواڈز منتخب کریں گے اور نئی سلیکشن کمیٹی دسمبر میں چارج سنبھال کر جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز کیلئے ٹیم کا انتخاب کرے گی۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ وہ چیف سلیکٹر کی ذمہ داری چھوڑنے کا اعلان کر رہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ آئندہ دو سال کے دوران دس اہم سیریز میں سے بیشتر بیرون ملک شیڈول ہیں لہٰذا ان کیلئے بطور چیف سلیکٹر ڈومیسٹک کرکٹ دیکھنا ممکن نہیں ہو سکتا اور یہ سلیکشن کمیٹی چیف کے عہدے سے انصاف نہیں ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے پس پشت وزیراعظم سے اس ملاقات کا کوئی ہاتھ نہیں جس میں انہوں نے اداروں کی کرکٹ سے متعلق بات کی تھی بلکہ پی سی بی سے ان کی روز اول سے یہ ہم آہنگی تھی کہ وہ جس وقت مشکل محسوس کریں اضافی عہدہ چھوڑ سکتے ہیں کیونکہ اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو انہیں دونوں عہدوں سے برخاست کردیا جاتا لیکن یہ ان کی اپنی چوائس ہے کہ وہ کس طرح اپنے مستقبل کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ اور کرکٹرز پر متوجہ رہ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ دہری ذمہ داری کا بھرپورلطف اٹھا رہے تھے لیکن گزشتہ بارہ ماہ کا جائزہ لیا جائے تو اس کے مقابلے میں آئندہ کام کا بوجھ کہیں زیادہ ہوگا اور یہی موزوں وقت ہے کہ ایک عہدہ چھوڑ کر کوچنگ کے فرائض پر بھرپور توجہ دی جائے ۔یقینی طور پر مصباح الحق کے اس فیصلے کے پس پشت پی سی بی کا کوڈ آف ایتھکس بھی ہے جس کے تحت وہ دو ملازمتیں نہیں کر سکتے اور انہوں نے مفادات کے ٹکراؤ سے بچنے کیلئے خود کو ایک طرف کرلیا ہے ۔مصباح الحق کے مطابق بطور چیف سلیکٹر انہوں نے جو کام کیا اور فیصلے کئے ان میں پاکستان کا مفاد اولین ترجیح تھا اور وہ درست راہ پر گامزن ہونے کے باعث وہ کافی حد تک مطمئن ہیں لیکن کوچنگ ان کا جنون ہے جس کے ساتھ وہ قومی نوجوانوں کی ترقی اور نشونما میں اپنا کردار انجام دینا چاہتے ہیں تاکہ قومی ٹیم بہترین نتائج حاصل کر سکے ۔ قومی ہیڈ کوچ کے مطابق جب گزشتہ برس ان کی تقرری ہوئی تو پہلے انہیں ہیڈ کوچ کا فرض سونپا گیا جبکہ بعد میں سلیکشن کمیٹی کی ذمہ داری سنبھالنے کا آپشن دیا گیا جسے انہوں نے خوش دلی سے قبول کرلیا البتہ وہ پی سی بی حکام کے شکرگزار ہیں کہ وہ صورتحال کو سمجھتے ہوئے ان کی سپورٹ کرتے رہے اور مستقبل میں بھی یہی توقع ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں