وطن نیوز انٹر نیشنل

سندھ حکومت نے 2 سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا

سندھ حکومت نے وفاقی ہیک کی طرف سے دو سالہ گریجویشن ڈگری پروگرام کو ختم کرکے چار سال کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے ایچ ای سی کے اس عمل کو صوبائی خودمختاری پر حملہ قرار دے کر صوبے میں2سالہ تمام ڈگری پروگرامز کو جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

سندھ کی جامعات و بورڈز کے مشیر نثار احمد کھوڑو نے سندھ اسمبلی کی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کے ہم وفاقی ایچ ای سی کی تمام پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں،سندھ کی تمام جامعات صوبے کے یونیورسٹی ایکٹ کے تحت صوبائی خودمختاری کو استعمال کرکے تمام دو سالہ ڈگری پروگرامز جاری رکھیں گی۔

انھوں نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کو یقینی بنانے کے لیے آئین میں تاریخ ساز 18ویں ترمیم روز اول سے مرکزیت پسند عناصر کو کَھل رہی ہے اس لیے صوبائی ہیک کے باجود وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام بھی صوبائی خودمختاری کے خلاف ہے،وفاقی ہیک کی طرف سے ناقص پالیسیوں کے اجراسے ایک طرف صوبائی خود مختاری پامال ہو رہی ہے دوسری طرف جامعات کی خود مختاری بھی متاثر ہو رہی ہے۔
نثار کھوڑو نے کہا کے 18ویں ترمیم کے ذریعے کنکرنٹ لسٹ کے خاتمے کے بعد وفاق کے پاس صرف چار محکمے ہونے چاہئیں باقی وہ محکمے صوبوں کو منتقل تو نہیں کیے گئے مگر وفاق اپنی اجاراداری برقرار رکھنے کے لیے صوبوں کی تعلیم میں بھی بے جا مداخلت کر رہا ہے اور وفاقی ہیک قائم کرکے صوبوں کی جامعات کو کنٹرول کرنے کی سازش ہے کبھی پی ایم سی نام پر طلبہ و طالبات کے حقوق پر ڈاکہ ڈالہ جا رہا ہے تو کبھی ہیک کی سخت پالیسیاں بنا کر صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کے حالیہ اقدامات سے جن میں ہیک کی ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام اور Ph.D پالیسی سے بہت بڑے پیمانے پر مڈل اور لوئر مڈل کلاس کو اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوجائیں گے اور ہیک کی اس پالیسی سے بے اے، بی کام اور دو سالہ گریجوئیشن اور ماسٹرز پروگرام اور پرائیوٹ گریجوئشن کے دروازے طالب علموں کے لیے بند ہو جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں