وطن نیوز انٹر نیشنل

سندھ ہائی کورٹ، پختونخوا کے حراستی مراکز سے رپورٹس طلب

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاقی سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل ڈویڑنل بینچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل آفس سے نمائندے کی عدم دستیابی پر عدالت برہم ہوگئی، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا، عدالت مے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل لاپتہ کیسز میں وفاق کی خود نمائندگی کریں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر عدالت برہم ہوتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے رپورٹس طلب کرلیں۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹیز بنانا وقت کا ضائع ہے، تفتیشی افسران خود نہیں کر رہے، فرضی اور کاغذی رپورٹس عدالت میں پیش کی جا رہی ہیں، تفتیشی افسران کچھ کرنے سے قاصر ہیں، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اعلی سطح پر اقدامات کرنا ہوں گے، عدالت نے کے پی کے حراستی مراکز سے رپورٹس طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے بتایا جائے کیا کراچی سے لاپتہ افراد حراستی مراکز میں قید ہیں۔
دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ نے 5 سال سے گمشدہ لڑکی اسما کی بازیابی سے متعلق درخواست پر متعلقہ ایس ایس پی سے رپورٹ طلب کرلی، ہائیکورٹ میں 5 سال سے گمشدہ لڑکی اسما کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ جے آئی ٹیز ہو چکیں مگر کوئی پیش رفت نہیں۔ اسما ماں باپ سے ناراض ہو کر گھر سے گئی تھی، اسما کا کچھ پتہ نہیں چل پایا، عدالت نے متعلقہ ایس ایس پی سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ہدایت کی ایس ایس پی خود تحقیقات کرائیں اور رپورٹ پیش کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں