وطن نیوز انٹر نیشنل

وزیراعظم اور وزرا کی چوری سے ملک تباہ ہوتا ہے ، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کروڑوں روپے کی کرپشن کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنما کہتے ہیں کہ ہمیں این آر او دے دو، موٹرسائیکل اور دیگر چھوٹی چوری کرنے والے جیلوں میں ہیں جبکہ ملک کے وسائل چوری کرکے بیرون ملک لے جانے و الے کہتے ہیں کہ ہمیں این آر او دے دو، گائے بھینس چوری کرنے والوں سے ملک تباہ نہیں ہوتا۔ ملک تباہ تب ہوتا ہے جب اس کا وزیراعظم اور وزیر چوری شروع کردیں۔ ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر غریب ملکوں سے چوری ہو کر امیر ملکوں میں جاتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا اب بھی پاکستان کو ایک رول ماڈل بنانے کیلئے علمائے کرام کا بہت اہم کردار ہے ۔ عام لوگوں کو ریاست مدینہ کے اصولوں سے آگاہ کریں ۔ علما اور قوم سے پوچھتا ہوں کہ جن کی اربوں کی جائیدادیں بیرون ممالک میں ہیں کیسے انہیں تقریر کرنے کا موقع دیں ۔ چند صحافی سپریم کورٹ کے سزا یافتہ مجرم اور جھوٹ بول کر بیرون ملک جانے والے کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہیں تقریر کرنے کی اجازت دی جائے ۔ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، طاقتور اور کمزور میں سماجی تفریق معاشروں کی تباہی کا سبب بنی۔ مغرب میں دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑنے کی مذموم کوشش کی گئی ہمیں مغرب کو باور کرانا ہو گا کہ دہشت گردی کااسلام سے کوئی تعلق نہیں، اسلام سلامتی کا وہ مذہب ہے جو امن کا درس دیتا ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کے اعلیٰ کردار سے متاثر ہو کر لاکھوں افراد نے اسلام قبول کیا، آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب نہیں کہ مذہبی منافرت کو ہوا دی جائے ۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے معاشی ٹیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح عام آدمی کا مفاد ہے ۔ مشکل معاشی حالات کی وجہ سے غریب عوام سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، ان کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ سب سے زیادہ غریب طبقات پر پڑتا ہے لہذا بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ درآمد شدہ کھانے پینے کی مختلف اشیا پر عائد ٹیکسز میں بھی کمی کے حوالے سے تجاویز پیش کی جائیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے سیاحت پر قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاحتی مقامات کی ترقی سے قبل سائنسی بنیادوں پر فیزیبلٹی اور منصوبہ بندی لازمی ہے ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تجاوزات کے خلاف مہم بلاامتیاز جاری رہنی چاہیے کیونکہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ۔ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پاکستان میں ماحول کو آلودہ کرنے والے عناصر کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں، 10 بلین ٹری سونامی پروگرام میں شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے منصوبہ پر عملدرآمد میں سپارکو سے سیٹلائٹ کے ذریعے بھی مدد حاصل کی جائے ۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک کے زرعی شعبے کی بحالی کے حوالے سے اصلاحات کا جائزہ اجلاس بھی ہوا ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانا، زرعی شعبے کا فروغ اور کسان کو اس کا جائز حق دلواناموجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں