وطن نیوز انٹر نیشنل

ریاست شہری کے مرنے پر کم از کم قبر تو کھود کر دے دے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست شہری کے مرنے پر کم از کم قبر تو کھود کر دے۔

لاہور ہائیکورٹ نے گرین ایریاز پر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی تعمیر کیخلاف کیس کی سماعت کی تو ایل ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسروں کی فہرست عدالت میں پیش کی گئی۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پوچھاکہ یہ جو کلکٹر ہیں انکی تو زندگیاں یہاں گزر گئی ہیں، انکے علاوہ اور کوئی تحصیلدار نہیں تھا؟۔ وکیل ایل ڈی اے صاحبزادہ مظفر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حکومت نے ان افسروں کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا تھا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ڈیپوٹیشن کا طریقہ کار ہوتا ہے، یہ جو لینڈ ایکوزیشن کلکٹر 2014ء سے لگا ہوا ہے کیا حکومت کا بہت چہیتا ہے؟ ایک کلکٹر 2002ء سے اور دوسرا 2009ء سے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر لگا ہوا ہے، مجھے بتائیں ڈیپوٹیشن کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟ عثمان غنی 2002ء سے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر ڈیپوٹیشن پر تعینات ہے، ایل ڈی اے کا چیئرمین کون ہے؟ وزیر اعلی اور وائس چیئرمین ایل ڈی اے تحریری وضاحت دیں کہ ڈیپوٹیشن پر مسلسل وہی افراد کیوں تعینات کئے گئے، وزیر اعلی بطور چیئرمین ایل ڈی اے تحریری وضاحت دیں، وائس چیئرمین ایل ڈی اے بھی تحریری وضاحت دیں، تحریری وضاحت کے بعد دیکھوں گا کہ وزیراعلی کو بلا کر وضاحت لینی ہے یا نہیں۔

جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ ہر شہری بلاواسطہ ٹیکس دے رہا ہے، ریاست اتنی ذمہ داری تو ادا کر دے کہ ایک شہری جو ماچس خریدنے پر بھی ٹیکس دیتا ہو کم از کم اسکے مرنے پر قبر تو ریاست کھود کر دے دے، کبھی سوچا ہے کہ گھر میت پڑی ہے اور 25 سے 30 ہزار روپے قبر کھدائی کیلئے لوگوں کے گھروں میں جا رہا ہو، اگر جگہ تھوڑی ہے تو میں میانوالی اور ڈیرہ غازی خان کے تمام ترقیاتی پراجیکٹس پر کام روک دیتا ہوں، قبرستانوں کیلئے آپ زمین ایکوائر کر لیں، گرین ایریاز پر بنائی گئی سوسائٹیز پر کام کرنے کا حکم دیا تھا اس کا کیا گیا؟۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ اینٹی کرپشن نے گرین ایریاز پر بنائی گئی ہاؤسنگ اسکیموں کی فہرست تیار کی ہے۔

عدالت نے وائس چیئرمین ایل ڈی اے کو تحریری وضاحت دینے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر ڈی جی اینٹی کرپشن کو گرین ایریاز پر بنائی گئی ہاؤسنگ اسکیموں کی رپورٹ سمیت طلب کر لیا۔

عدالت نے وزیراعلی پنجاب سے ایل ڈی اے میں افسروں کی ڈیپوٹیشن پر مسلسل تقرری پر تحریری وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں