وطن نیوز انٹر نیشنل

ڈاکٹر فرزانہ فرحت کا چوتھا شعری مجموعہ ”فصل آرزو“

زیور طباعت سے آراستہ ہو کر منصہ شہود پر آچکا ہے
فرزانہ فرحت کے شعری سفر کا چوتھا پڑاو۔ فصلِ آرزو ہے۔ ان کا پہلا مجموعہ کلام ”بدلتی شام کے سائے“2009 میں گلستان ادب میں نمودار ہو اجو ان کی بطور شاعرہ پہچان بنا۔بعد ازاں بتدریج خواب خواب زندگی،آنسو اور 2021میں فصل آرزو اپنے معنوی اور صوری حسن کے ساتھ مثل ماہتاب طلوع ہوا۔
فرزانہ فرحت کی شاعری میں زندگی تمام رنگ آ ب و تاب سے پائے جاتے ہیں۔ان کی شاعری میں دکھ، درد، محبت،آزرو،معاشی استحصال،معاشرتی پسماندگی اور انسانوں کی بے بسی پائی جاتی ہے۔ فرزانہ فرحت ایک عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں۔لیکن وہ سوچتی اپنے وطن کے لیے،خواب اپنی زبان میں اپنے وطن کے دیکھتی ہیں اور آنسوبہاتی ہیں تو انسانیت کے لئے۔انکا دل اپنے وطن میں رہتا ہے۔ وہ پُر امید ہیں اور اب انہوں فصل آرزو کی کاشت کر کے اپنے معاشرے اور انسانوں کو نیا جذبہ اور ولولہ دیاہے۔وہ کہتی ہیں
سوکھ جاتے ہیں شجر جب آس اور امید کے
لہلہاتی ہے دلوں میں کوئی فصلِ آرزو
فصلِ آرزو کی مہک سے فضاوں کو خوشگوار کرنے والی اور امید کی کرن دکھانے والی شاعرہ کا یہ مجموعہ کلام جس کا انتساب معروف نعت خواں شاعرپروفیسر ڈاکٹر ریاض مجید کے نام ہے۔جبکہ شعبہ اردو لندن کے پروفیسر عقیل دانش،محمد علی جوہر یورنیورسٹی رام پور انڈیا کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب اور معروف شاعرو تجزیہ نگار طاہر حنفی کی آراء سے مزین ہے
فرزانہ فرحت کے لئے بہت دعاوں کے ساتھ کہ اللہ تعالی ان کے قلم برکت ڈالے اور ان کا طائر خیال بلندیوں کی جانب مائل پرواز رہے۔آمین
میری ساری دعائیں ہیں تیرے لئے
تجھ کو میری دعاوں سے بڑھ کر ملے
شفیق مراد۔جرمنی

اپنا تبصرہ بھیجیں