وطن نیوز انٹر نیشنل

آپریشن بلیو اسٹار کیا ہے… انڈیا نے سکھوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے

وطن نیوز آپ کو اگاہ کرے گا کہ آپریشن بلیو اسٹارسے سکھوں پر کس قدر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے

آپریشن بلیو اسٹار میں سکھوں کے سب سے مقدس دربار گولڈن ٹیمپل کی بے حرمتی کی گئی اور سکھوں کا وہ قتل عام ہوا کہ خدا کی پناہ! 1984 کے اس سانحے کا نتیجہ یہ نکلا کہ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے اپنے دو سکھ محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے قتل کر دیا۔

نتیجتاً سکھوں پر مظالم کا سلسلہ مزید دراز ہو گیا اور خالصتان کی تحریک کو جبر کے زور پر کچل دیا گیا، جب کہ بدقسمتی سے اُس وقت کی پاکستانی حکومت نے بھی بھارت کا ہی ساتھ دیا،۔ جنرل جگجیت سنگھ اروڑا جس نے سقوطِ ڈھاکا میں اہم کردار ادا کیا تھا اور جو بھارت کا قومی ہیرو سمجھا جاتا تھا اس وقت بھارتی پارلیمان کا ممبر تھا، اس نے سکھوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کی تو نوبت یہاں تک آ گئی کہ ایک سابق جنرل کو اپنی جان بچانے کے لیے کسی دوسرے ملک کے سفارت خانے میں پناہ لینا پڑی۔ اس سانحے کے بعد بہت سے سکھ بھارت سے یورپ، امریکا بالخصوص کینیڈا منتقل ہو گئے؛ تاہم انتقام کی آگ ابھی تک ٹھنڈی نہیں ہو سکی۔

آپریشن بلیو اسٹار کے وقت جنرل اے ایس ویدیا انڈیا کا آرمی چیف تھا، اس کو بھی دو برس بعد سکھوں نے قتل کر دیا۔ 1986 میں اروڑ سنگھ اور سکھویندر سنگھ ببر نے ’’خالصتان لبریشن فورس‘‘ نامی ایک عسکری تنظیم کی بنیاد رکھی، یہ خالصتان تحریک کی ایک بڑی فورس ہے ۔ آج بھی سکھ اندرا گاندھی کو اپنا مجرم گردانتے ہیں اور بھارت کے سکھ اکثریتی علاقوں میں خالصتان بنانے کے خواہشمند ہیں۔ لہٰذامیرے خیال میں احتجاج کرنے والے کسانوں میں 80فیصد کا تعلق سکھوں سے ہے، اور اِس وقت سکھوں کی بڑی تعداد بھارتی پنجاب میں آبادہے جن کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے۔ اس لیے یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ موجودہ تحریک شاید اب ’’تحریک خالصتان‘‘ بن جائے گی ۔

بہرکیف موجودہ حالات کے تناظر میں یہی لگتا ہے کہ اگرمودی سرکار کی یہی پالیسیاں جاری رہیں تو وہ دن دور نہیں جب بھارت سویت یونین کی طرح بکھر جائے گا، اس حوالے سے صرف پاکستان میں ہی باتیں نہیں ہو رہیں بلکہ عالمی میڈیا کا بھی کہنا ہے کہ موجودہ احتجاج ایک بغاوت کی صورت میں پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے اور بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتا ہے- ۔ بھارتی کسان صرف اصلاحات کے لیے احتجاج نہیں کررہے بلکہ یہ تحریک بھارت کے پورے معاشی ڈھانچے کو تبدیل کردیگی۔

بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آپ کو آج جو غصہ نظر آرہا ہے اس کے کئی محرکات ہے۔ بھارت میں معاشی عدم مساوات بڑھتی جارہی ہے اور کسان غریب سے غریب تر ہورہا ہے۔ بھارت کے پالیسی سازوں نے کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی اور اوپر سے نیچے تک نظام کا خون چوس رہے ہیں۔ یہ کسان تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ لیکن مودی حکومت نے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کے بجائے اس احتجاجی تحریک کو تتر بتر کرنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔

جو کسی بھی وقت ایٹم بم کی طرح پھٹ جاے گا—-! لہٰذامودی حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت میں ہر سال پانچ سے چھ ہزار کسان غربت اور قرضوں کی وجہ سے خود کشی کر لیتے ہیں اور نئے زرعی قوانین ان کو مزید کنگال کر دیں گے۔– اگر مودی سرکار نے اسی طرح طاقت کے بل پر عوام کو کچلنے کی پالیسی جاری رکھی تو وہ دن دور نہیں جب مودی سرکار کا تختہ الٹ دیا جائے گا اور جہاں جہاں بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، وہاں آزاد ریاستیں قائم ہوجائیں گی جس کی ابتدا خالصتان سے ہو گی۔

اس طرح کے دلچسپ انفرمیشن دیکھنے کیلئے سبسکرئیب کریں وطن نیوز یوٹیوب چینیل …

اپنا تبصرہ بھیجیں