وطن نیوز انٹر نیشنل

حکایت مولانا رومیؒ دل کی صفائی

ایک بادشاہ کے محل میں چینی ماہر نے کہا،ہم تعمیرات میں نقش و نگار کے ماہر ہیں۔ رومی ماہرین نے کہا، ہم زیادہ شان و شوکت والا نقش بناتے ہیں۔ چینیوں کا دعویٰ تھا ،ہم زیادہ جادوئی قلم ہیں، نقاشی میں ہماری کوئی نظیر نہیں۔رومی کہنے لگے، ہاتھ کی صفائی میں ہمارا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ سلطان وقت نے کہا، ہم دونوں کا امتحان لے لیتے ہیں کہ کس کو فن نقاشی میں برتری حاصل ہے، پھر فیصلہ ہو جائے گا کہ کون سچا ہے۔ چینیوں نے کہا، بہت بہتر ،ہم خوب محنت کریں گے۔رومیوں نے کہا، ہم بھی اپنا کمال دکھانے میں اپنی جان لڑا دیں گے ۔اہل چین نے بادشاہ سے کہا، ہمیں ایک دیوار نقش ونگار بنانے کے لئے دے دی جائے اور اس کو پردے سے مخفی کر دیا جائے تاکہ رومی ہماری نقل نہ کر سکیں ۔ اہل روم نے کہا ٹھیک ہے، اسی دیوار کے سامنے والی دیوار ہمیں دے دی جائے، تا کہ ہم اس پر اپنے فن کا مظاہرہ کر سکیں۔ دیواروں کے درمیان پردہ حائل کر کے دونوں طرف کے ماہرین کو کہا گیا کہ اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کریں۔ چینیوں نے مختلف رنگ و روغن کی آمیزش سے دلفریب نقش و نگار بنانا شروع کر دیئے۔ نقاشی کا ایسا بہترین اور بے نظیر کام کیا کہ کہ وہ نقش و نگار والی دیوار پھولوں کا گلدستہ معلوم ہونے لگی۔
اہل روم نے بھی پردے کے اندر مخفی کام شروع کیا۔ انہوں نے کوئی نقش و نگار بنائے اور نہ ہی کسی دلفریب رنگ و روغن کا استعمال کیا ۔دیوار کو میل کچیل سے صاف کر کے خوب صقیل اور صفائی کرتے رہے۔ یہاں تک کہ پوری دیوار مثل آئینہ چمکنے لگی۔ چینی ماہر نقش و نگاری میں جانفشانی کرتے رہے، انہوں نے طرح طرح کے مناظر بنائے ۔
بوقت امتحان اور مقابلہ جب درمیان سے پردہ ہٹانے کے بعد جب اہل چین کے تمام نقش و نگار کا عکس رومیوں کی صقیل شدہ دیوار پر پڑا تو چینیوں کے بنائے ہوئے سحر انگیز مناظرزیادہ خوبصورت نظرآنے لگے۔
بادشاہ نے پہلے ان نقش کو دیکھا جو اہل چین نے بنائے تھے۔بادشاہ ان کے جوہر دیکھ کر بہت خوش ہوا۔پھررومیوں کی کاریگری کی جانب متوجہ ہوا۔صقیل شدہ دیوار میں دل فریب منظر دیکھ کر دنگ رہ گیا۔رومیوں کی دیوار نے ایسا دلآویز منظر پیش کیا کہ آنکھیں اس کو دیکھ کر سیر نہ ہوتی تھیں۔بادشاہ محو حیرت ہو گیا۔بادشاہ نے وہاں جو دیکھا تھا، یہاں اس سے بہتر نظر آیا، حتیٰ کہ کمال حسن فن نقاشی کی کشش سے آنکھیں حلقہ چشم سے ابل پڑتی تھیں۔
مولانا رومؒ نے رومیوں کی مثال سے صوفیوں کا مقام بتایا ہے، کہ یہ حضرات بھی دل کی صفائی کا زیادہ خیال کرتے ہیں اور اسی کی برکت سے اخلاق حمیدہ سے واقف ہو جاتے ہیں، اور سینے کی صفائی کرنے سے حرص، بخل اور کینے سے پاک ہو جاتے ہیں۔
حسن آئینہ حق اور حسن دل کا آئینہ
صقیلی سے دل نہ صرف مظاہر آفاق کا آئینہ بن جاتے ہیں بلکہ اس میں حقائق باطن بھی منعکس ہوتے ہیں۔
درس : دل اور نیت کا صاف ہونا کامیابی کی ضمانت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں